مسواک اور اس کے خواص و فوائد
مسواک:
ﷲ تعا لیٰ نے دنیا میں کوئی چیز بے معنی پیدا نہیں کی ۔ اﷲ تعالیٰ کی بنائی ہوئی ہر ایک چیز قابل استعمال اور بے شمار فوائد اپنے اندر سمائے ہوئے ہیں۔ ان کی افادیت کا احاطہ کرنا انسان کے بس کی بات نہیں۔ مسواک بظاہر نظر آنے والی چھوٹی سی کسی درخت کی شاخ کا ٹکڑا ہے۔ مسواک قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے۔ اور اس کی افادیت کا جائزہ لگانا بہت مشکل ہے۔
مسواک ایک قدرتی ، روایتی اور نامیاتی (Organic) دانت صاف کرنے والا برش ہے۔ مسواک پیلو نامی پودے (Arak Tree) کی شاخوں سے حاصل کی جاتی ہے یا ان کو توڑ کر بنائی جاتی ہے۔ مسواک زیتون ، اخروٹ ، کیکر ، نیم ، بکائن ، سکھ چین وغیرہ کے درختوں سے بھی حاصل کی جاتی ہے ۔ مسواک جو ہمارے دانت صاف کرنے میں مدد کرتی ہے ، امیر اور غریب دونوں ہی استعمال کرتے ہیں۔ غیر مسلم اور مغربی دنیا کے لوگ اس کے استعمال اور فضائل کو لیکر کافی حیران نظر آتے ہیں۔ مسلمان مسواک کو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی سنت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے پیلوکی مسواک استعمال فرمائی اور مسلمانوں کو بھی بار بار مسواک استعمال کرنے کی تاکید کی۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی طرز زندگی میں اس کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
پیلو کا درخت زیادہ تر رتیلے علاقوں میں کھاری زمین پر ہوتا ہے ۔ اس کی ٹہنیاں اور جڑیں مسواک کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔یہ مسواک دنیا بھر میں ہر مقام پر بڑی آسانی سے مل جاتی ہیں۔پیلو کی لکڑی (ٹہنی) دانتوں کو جلا بخشتی ہے اور قوت دیتی ہے۔ منہ کی بدبو کو ختم کرتی اور مسوڑھوں کی رطوبت کو خارج کر کے پلپلاپن ختم کرنے کے ساتھ ساتھ صاف بھی کرتی ہے۔
مسواک قرآن کی روشنی میں :
ترجمہ کا مفہوم : اور جب آزمایا ابراہیم ؑ کو اس کے رب نے کئی ’’کلمات ‘‘میں ، پھر اس نے وہ پورے کیے، تب فرمایا : ’’میں تجھ کو سب لوگوں کا پیشوا کروں گا ‘‘(سورۃ بقرہ، آیت 123 )
فائدہ: ’’کلمات‘‘ کی تفسیر میں عُلما کا اختلاف ہے ۔ حضرت قتادہؓ نے حضرت ابنِ عباسؓ سے نقل کیا ہے کہ اس سے احکامِ حج یعنی رمی، طواف، دسعی ، احرام وغیرہ مراد ہیں۔
حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ اس سے یہ دس چیزیں مراد ہیں:
- مونچھیں کاٹنا۔
- کلی کرنا۔
- ناک میں پانی دینا۔
- مسواک کرنا
- مانگ نکالنا۔
- ناخن کاٹنا۔
- ختنہ کرنا۔
- بغل کے بال اُکھاڑنا۔
- موئے زیر ناف مونڈنا۔
- پانی سے استنجا کرنا۔
ان میں مسواک شامل ہیں ۔ اس سے مسواک کی اہمیت وافضیلت اور اس کا سنتِ ابراہیمی ہونا صاف طور پر ظاہر ہے۔ ، پھر ابراہیمؑ کا ان تمام امور کی تکمیل کر کے اپنی آزمائش اور امتحان میں کامیاب ہو جانا مسواک یا دیگر امور کو ترک کرنا اس کی اہمیت اور فضیلت کو اور بھی بڑھا دیتا ہے۔
مسواک سنتِ رسول ﷺ کی روشنی میں :
حضرت ملیح بن عبداﷲ خطمی اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایاکہ پانچ چیزیں رسولوں کی سنت ہیں۔ (رواہ البزار (مجمع)
مسواک سنتِ رسول ﷺ کی روشنی میں :
حضرت ملیح بن عبداﷲ خطمی اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایاکہ پانچ چیزیں رسولوں کی سنت ہیں۔ (رواہ البزار (مجمع)
- حیاء
- بردباری
- پچھنے لگوانا
- مسواک کرنا اور
- عطر لگانا
حضرت ابو ایوبؓ سے روایت ہے کہ چار چیزیں رسولوں کی سنت ہیں : ختنہ کرنا، عطر لگانا، مسواک کرنا، نکاح کرنا۔ (رواہ احمد ولترمذی)
حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ تین چیزیں رسولوں کی عادات میں سے ہیں۔جلدی افطار کرنا، سحری کھانے میں دیر کرنا اور مسواک کرنا۔
معلوم ہوا کہ جہاں مسواک میں اور بہت سی خوبیاں ہیں وہاں ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ یہ انبیا ؑ کی سنت اور ان کی عادات میں سے ہے، جو لوگ مسواک استعمال کرتے ہیں وہ بڑے خوش قسمت ہیں کہ مسواک کے فوائد کے ساتھ ساتھ ابنیا کرام ؑ کی اس سنت کا ثواب بھی حاصل کر لیتے ہیں۔
حضور ﷺ پر مسواک کی فرضیت :
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ چیزیں یعنی مسواک ، وتر، تہجد ، تمارے لئے سنت ہیں اور میرے لئے فرض ہیں۔
سونے سے پہلے مسواک کرنا:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ سونے سے پہلے اور بیداری کے بعد مسواک استعمال فرماتے تھے۔ (مجمع)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ اس وقت تک نہ سوتے اور نا شب باشی فرماتے تھے جب تک مسواک نہ فرما لیتے۔
بیداری کے بعد مسواک کرنا:
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ جب کبھی رات یا دن میں سو کر بیدار ہوتے تو وضو سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔ (ابوداود)
حضرت ابنِ عمرؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ جب سوتے تو مسواک آپ ﷺ کے پاس ہوتی تھی، اور جب بیدار ہوتے تو مسواک کے ساتھ ابتدا فرماتے تھے۔
حدیث کا مفہوم : حضرت ابو حنیفہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ رات کو عبادت کے لئے جاگتے تو آپ ﷺ مسواک لازمی کرتے۔ (صحیح بخاری : باب نماز جمہ ، حدیث نمبر 890 )
نبی ﷺ نے فرمایاکہ
حدیث کا مفہوم : اگر مجھے اپنی اُمت کی مشقت اور دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان میں سے ہر نماز کے وقت مسواک استعمال کرنے کا حکم دیتا۔ (صحیح بخاری : باب نماز جمہ ، حدیث نمبر 888 )
مسواک اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی کا سبب :
حضرت ابنِ عمرؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مسواک کا استعمال اپنے لئے لازم کر لو، کیوں کہ اس میں منہ کی پاکیزگی اور اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایاکہ
حدیث کا مفہوم : مسواک میں منہ کی پاکیزگی اور اﷲ عزوجل کی خوشنودی کا سبب ہے۔ (سنن النسائی ، جلد 1 ، صفحہ 10 )
مسواک طہارت کا ذریعہ:
حضرت ابو الدرداء سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ طہارت (کی) چار(قسمیں ) ہیں۔ مونچھیں کاٹنا، موئے زیر ناف مونڈنا، ناخن کاٹنا اور مسواک کرنا۔
ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے پوچھا گیا کہ آپ ﷺ گھر میں داخل ہو کر سب سے پہلے کیا کرتے ہیں۔
آ پ نے فرمایا کہ جب آپ ﷺ گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے مسواک کرتے ہیں۔ (مسلم : باب اول،صفحہ 220 )
نماز اور مسواک:
ہر نماز پڑھنے سے پہلے وضو کرتے وقت مسواک کرنا سُنتِ نبوی ﷺ ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا کہ
حدیث کا مفہوم : مسواک کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز مسواک کے بغیر پڑھی جانے والی نماز پر ستر گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
جمعہ کے دن مسواک کرنا:
حضرت ابنِ سباق فرماتے ہیں کہ ایک بار جمعہ کے دن حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے مسلمانو! اﷲ تعالیٰ نے اس دن کو تمہارے لئے عید بنایا ہے ، اس لئے غسل بھی کرو اور اگر خوشبو ہو تو خوشبو بھی لگاؤ، اور تم پر مسواک کرنا ضروری ہے۔ (موطا امام محمد)
حضرت ابو ہریرہؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا اور مسواک کی اور خوشبو لگائی اور عمدہ کپڑے پہنے پھر وہ مسجد میں آیا اور لوگوں کی گردنوں پر سے نہیں اُترا، بلکہ نماز پڑھی اور مام کے آنے کے بعد خاموش رہا تو اﷲ تعالیٰ شانہ اس کے تمام گناہوں کو جو اس پورے ہفتہ میں ہوئے تھے معاف فرما دیتے ہیں۔ (شرح مانی الاثار)
حضرت ابو سعیدؓ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جمعہ کا غسل واجب ہے ہر بالغ پر ۔اور یہ کہ مسواک کرے، خوشبو ہو تو خوشبو لگائے۔
حضرت ثوبانؓ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہر مسلمان پر حق ہے کہ مسواک کرے ، جمعہ کے دن غسل کرے ، گھر میں خوشبو ہوتو لگائے۔
مسواک زنا سے حفاظت کا ذریعہ :
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ تم اپنے کپڑوں کو دھوؤ اور اپنے بالوں کی اصلاھ کرو اور مسواک کر کے نظافت اور زینت حاصل کرو کیونکہ بنی اسرئیل ان چیزوں کا اہتمام نہیں کرتے تھے، اسی لیے ان کی عورتوں نے (کثرت سے ) زنا کیا۔
مسواک صحابہ اکرامؓ کی نظر میں :
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایاکہ
مفہوم : مسواک موت کے سوا ہر مرض (بیماری) سے شفا ہے۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ
مفہوم : مسواک (قوت ) حافظہ اور بلغم کو دور کرتی ہے ۔
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ
مفہوم : مسواک انسان کی فصاحت میں اضافہ کرتی ہے۔
حضرت حسانؓ فرماتے ہیں کہ
مفہوم : مسواک کرنا نصف ایمان ہے اور وضو بھی۔
حضرت ابو درداؓ سے روایت ہے کہ
مفہوم : مسواک تب تک استعمال نہ کرو جب تک اس کے ریشے (Headless or bristles) نہ بنا لو۔ اور اس کے 24 فوائد ہیں۔ سب سے بڑا فائدہ اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی ، دولت میں اضافہ ، سانس کی تازگی، مسوڑوں کی مظبوطی، سر درد سے آرام، دانتوں کے درد سے آرام، چہرے کے نور کا سبب، اور دانت اپنی جگہ پر سلامت رہتے ہیں۔
مسواک کے آداب :
حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ تین چیزیں رسولوں کی عادات میں سے ہیں۔جلدی افطار کرنا، سحری کھانے میں دیر کرنا اور مسواک کرنا۔
معلوم ہوا کہ جہاں مسواک میں اور بہت سی خوبیاں ہیں وہاں ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ یہ انبیا ؑ کی سنت اور ان کی عادات میں سے ہے، جو لوگ مسواک استعمال کرتے ہیں وہ بڑے خوش قسمت ہیں کہ مسواک کے فوائد کے ساتھ ساتھ ابنیا کرام ؑ کی اس سنت کا ثواب بھی حاصل کر لیتے ہیں۔
حضور ﷺ پر مسواک کی فرضیت :
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ چیزیں یعنی مسواک ، وتر، تہجد ، تمارے لئے سنت ہیں اور میرے لئے فرض ہیں۔
سونے سے پہلے مسواک کرنا:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ سونے سے پہلے اور بیداری کے بعد مسواک استعمال فرماتے تھے۔ (مجمع)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ اس وقت تک نہ سوتے اور نا شب باشی فرماتے تھے جب تک مسواک نہ فرما لیتے۔
بیداری کے بعد مسواک کرنا:
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ جب کبھی رات یا دن میں سو کر بیدار ہوتے تو وضو سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔ (ابوداود)
حضرت ابنِ عمرؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ جب سوتے تو مسواک آپ ﷺ کے پاس ہوتی تھی، اور جب بیدار ہوتے تو مسواک کے ساتھ ابتدا فرماتے تھے۔
حدیث کا مفہوم : حضرت ابو حنیفہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ رات کو عبادت کے لئے جاگتے تو آپ ﷺ مسواک لازمی کرتے۔ (صحیح بخاری : باب نماز جمہ ، حدیث نمبر 890 )
نبی ﷺ نے فرمایاکہ
حدیث کا مفہوم : اگر مجھے اپنی اُمت کی مشقت اور دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان میں سے ہر نماز کے وقت مسواک استعمال کرنے کا حکم دیتا۔ (صحیح بخاری : باب نماز جمہ ، حدیث نمبر 888 )
مسواک اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی کا سبب :
حضرت ابنِ عمرؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مسواک کا استعمال اپنے لئے لازم کر لو، کیوں کہ اس میں منہ کی پاکیزگی اور اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایاکہ
حدیث کا مفہوم : مسواک میں منہ کی پاکیزگی اور اﷲ عزوجل کی خوشنودی کا سبب ہے۔ (سنن النسائی ، جلد 1 ، صفحہ 10 )
مسواک طہارت کا ذریعہ:
حضرت ابو الدرداء سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ طہارت (کی) چار(قسمیں ) ہیں۔ مونچھیں کاٹنا، موئے زیر ناف مونڈنا، ناخن کاٹنا اور مسواک کرنا۔
ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے پوچھا گیا کہ آپ ﷺ گھر میں داخل ہو کر سب سے پہلے کیا کرتے ہیں۔
آ پ نے فرمایا کہ جب آپ ﷺ گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے مسواک کرتے ہیں۔ (مسلم : باب اول،صفحہ 220 )
نماز اور مسواک:
ہر نماز پڑھنے سے پہلے وضو کرتے وقت مسواک کرنا سُنتِ نبوی ﷺ ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا کہ
حدیث کا مفہوم : مسواک کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز مسواک کے بغیر پڑھی جانے والی نماز پر ستر گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔
جمعہ کے دن مسواک کرنا:
حضرت ابنِ سباق فرماتے ہیں کہ ایک بار جمعہ کے دن حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے مسلمانو! اﷲ تعالیٰ نے اس دن کو تمہارے لئے عید بنایا ہے ، اس لئے غسل بھی کرو اور اگر خوشبو ہو تو خوشبو بھی لگاؤ، اور تم پر مسواک کرنا ضروری ہے۔ (موطا امام محمد)
حضرت ابو ہریرہؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا اور مسواک کی اور خوشبو لگائی اور عمدہ کپڑے پہنے پھر وہ مسجد میں آیا اور لوگوں کی گردنوں پر سے نہیں اُترا، بلکہ نماز پڑھی اور مام کے آنے کے بعد خاموش رہا تو اﷲ تعالیٰ شانہ اس کے تمام گناہوں کو جو اس پورے ہفتہ میں ہوئے تھے معاف فرما دیتے ہیں۔ (شرح مانی الاثار)
حضرت ابو سعیدؓ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جمعہ کا غسل واجب ہے ہر بالغ پر ۔اور یہ کہ مسواک کرے، خوشبو ہو تو خوشبو لگائے۔
حضرت ثوبانؓ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہر مسلمان پر حق ہے کہ مسواک کرے ، جمعہ کے دن غسل کرے ، گھر میں خوشبو ہوتو لگائے۔
مسواک زنا سے حفاظت کا ذریعہ :
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ تم اپنے کپڑوں کو دھوؤ اور اپنے بالوں کی اصلاھ کرو اور مسواک کر کے نظافت اور زینت حاصل کرو کیونکہ بنی اسرئیل ان چیزوں کا اہتمام نہیں کرتے تھے، اسی لیے ان کی عورتوں نے (کثرت سے ) زنا کیا۔
مسواک صحابہ اکرامؓ کی نظر میں :
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایاکہ
مفہوم : مسواک موت کے سوا ہر مرض (بیماری) سے شفا ہے۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ
مفہوم : مسواک (قوت ) حافظہ اور بلغم کو دور کرتی ہے ۔
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ
مفہوم : مسواک انسان کی فصاحت میں اضافہ کرتی ہے۔
حضرت حسانؓ فرماتے ہیں کہ
مفہوم : مسواک کرنا نصف ایمان ہے اور وضو بھی۔
حضرت ابو درداؓ سے روایت ہے کہ
مفہوم : مسواک تب تک استعمال نہ کرو جب تک اس کے ریشے (Headless or bristles) نہ بنا لو۔ اور اس کے 24 فوائد ہیں۔ سب سے بڑا فائدہ اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی ، دولت میں اضافہ ، سانس کی تازگی، مسوڑوں کی مظبوطی، سر درد سے آرام، دانتوں کے درد سے آرام، چہرے کے نور کا سبب، اور دانت اپنی جگہ پر سلامت رہتے ہیں۔
مسواک کے آداب :
- مسواک اگرچہ جمہور عُلما کے نزدیک سنت ہے ، فرض یا واجب نہیں ، مگر اس کے باوجود اس کے آداب و مستحبات کی رعایت نہایت ضروری ہے ۔ اس میں کوتاہی کرنا اور لاپروائی برتنا نقصان دہ ہے۔
- مسواک کا منہ نہ زیادہ نرم ہو نہ زیادہ سخت، درمیانی درجہ کا ہونا چائیے۔
- مسواک کی لکڑی کا صاف اور سیدھا ہونا، گرہ دار نہ ہونا بہتر ہے۔
- مسواک کا کَن انگلی کی برابر موٹا ہونا مستحب ہے۔
- چیت لیٹ کر مسواک کرنا مکروہ ہے، اس سے تلی بڑھ جاتی ہے۔
- مسواک ابتداء ایک بالشت کے برابر ہونی چائیے، بعد میں اگر کم ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، مسواک اگر ایک بالشت سے زیادہ ہو تو شیطان اس پر سواری کرتا ہے۔
- مسواک کو چوسا نہ جائے اس سے وسوسہ اور اندھا پن پیدا ہوتا ہے۔ البتہ حکیم ترمذیؒ کہتے ہیں کہ جب پہلی پرتبہ مسواک کی جائے تو اس کو چوسنا چائیے، اور صاف تھوک کو جس میں خون نہ ہو نگل لینا چائیے۔ یہ موت کے علاوہ ہر بیماری کے لیے مفید ہے۔
- استعمال سے پہلے مسواک کو دھو لیا جائے تا کہ اس کا میل کچیل دور ہو جائے، اسی طرح مسواک کرنے کے بعد بھی ۔
- مسواک کھڑی کرکے رکھنی چائیے زمین پر نہ ڈالی جائے۔ ورنہ جنون کا خطرہ ہے۔ حضرت سعید بن جبیرؓ سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص مسواک کو زمین پر رکھنے کی وجہ سے مجنون ہو جائے تو وہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے ، یہ خود اس کی غلطی ہے۔
- اگر مسواک خشک ہو تو اس کو پانی سے نرم کرنا مستحب ہے ۔ طب نبوی میں ہے کہ بہترین مسواک وہ ہے جو گلاب کے پانی سے تر کر کے استعمال کی جائے (صفحہ 216 )
- مسواک کم از کم تین مرتبہ کرنی چائیے اور ہر مرتبہ پانی میں بھگونا مناسب ہے۔
- بیت الخلا میں مسواک کرنا مکروہ ہے۔
- مسواک دونوں اطراف سے استعمال نہ کی جائے۔
مسواک کی لکڑی :
ہر قسم کی لکڑی سے مسواک کرنا جائز ہے بشرط یہ کہ وہ لکڑی نقصان دینے والی نہ ہو۔ زہریلی لکڑی سے مسواک کرنا حرام ہے۔ انا، بانس، ریحان، چنبیلی کی لکڑی سے مسواک کرنا مکروہ ہے۔ حضور ﷺ نے ریحان کی لکڑی کی مسواک سے منع فرمایا ہے کہ یہ محرک جذام ہے ، سب سے بہترین لکڑی مسواک کے لیے پیلو کی ہے ، ’’تسیل المنافع‘‘ میں لکھا ہے کہ پیلو کی مسواک دانتوں کے جلاء اور صفائی کے لئے عمدہ ہے۔
پیلو کے بعد زیتون کی لکڑی ہے اس کی بھی حدیث میں فضیلت آئی ہے ۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ زیتون کی مسواک کیا ہی مبارک درخت کی مسواک ہے ، منہ کو پاکیزہ بناتی ہے ، اور دانتوں کی زردی دور کرتی ہے ، وہ میری اور مجھ سے پہلے ابنیاء کی مسواک ہے۔
مسواک پکڑنے کا طریقہ :
- حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے منقول ہے کہ مسواک اس طرح پکڑنی چائیے کہ کَن اُنگلی مسواک کے نیچے کی طرف اور انگھوٹا اوپر کی جانب مسواک کے منہ کے نیچے اور باقی انگلیاں مسواک کے اوپر رہیں۔
- مٹھی میں دبا کر مسواک نہ کی جائے، اس سے بواسیر پیدا ہوتی ہے۔
- نیز مسواک داہنے ہاتھ سے کی جائے یہ بھی مستحب ہے۔ ملبوسات میں حکیم ترمذی ؒ سے نقل کیا گیا ہے کہ بائیں ہاتھ سے مسواک کرنا شیطان کا فعل (کام ) ہے۔
چھنگلی مسواک کے نیچے کی طرف اور انگوٹھا مسواک کے سرے کے نیچے اور باقی انگلیاں مسواک کے اوپر ہونی چائیں۔ مسواک دانتوں میں عرضاََ اور زبان پر طولاََ کرنی چائیے۔ دانتوں کے ظاہروباطن اور اطراف کو بھی مسواک سے صاف کیا جائے اور اسی طرح منہ کے اوپر نیچے کے حصے اور جبڑے وغیرہ میں بھی مسواک کرنی چائیے۔ (اسوۃ رسولِ اکرمﷺ)
مسواک کرنے کا طریقہ :
- مسواک ایک بَا لِشت (ہاتھ کی لمبائی ) سے زیادہ لمبی نہ ہو اور نہ ہی انگلی سے زیادہ موٹی ہو۔
- کم از کم تین مرتبہ مسواک کرنی چائیے اور ہرمرتبہ پانی میں بھگونی چائیے۔
- اگر انگلی سے مسواک کرنا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ منہ کی دائیں جانب اوپر ، نیچے انگوٹھے سے صاف کرے اور اسی طرح بائیں جانب شہادت کی انگلی سے کرے۔
سائنس کے مطابق مسواک کے فوائد:
- مسواک دافع عفونت (Antibiotic) ہے۔
- مسواک جراثیم کش(Antiseptic) ہوتی ہے۔یہ کسی اچھے ٹوتھ پیسٹ (Tooth paste) کے مقابلے میں منہ کے تقریباََ 60 فیصد جراثیم کو ختم کرتی ہیں ۔جبکہ ایک اچھی ٹوتھ پیسٹ (Tooth paste) صرف 3.6 فیصدمنہ کے جراثیم کو ختم کرتی ہے۔
- اک قدرتی طور پر دانتوں کو کیلشیم اور کلورین فراہم کرتی ہے۔
- مسواک منہ سے بدبُو ختم کرتی ہے اور خشبوکا موجب بنتی ہے۔
- مسواک کے استعمال سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
- مسواک کے استعمال سے دانتوں سے ماسخورے (Plaque) کو ختم کرتی ہے۔
- مسواک کے مسلسل استعمال سے دانت صاف ستھرے اور چمکدار ہو جاتے ہیں۔
- مسواک کے ساتھ کسی اور چیز یا کیمیکل کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
- مسواک کے ریشے (Bristles) دانتوں کو برش کے مقابلے میں زیادہ اچھی طرح صاف کرتے ہیں ۔
- مسواک کے مسلسل استعمال سے لعاب دہن (Saliva) میں اضافہ ہوتا ہے ۔
- مسواک ہر قسم کے کیمیکل سے پاک ہوتی ہے جو صحت کے لئے نقصان دے ہیں۔
- مسواک کے استعمال سے ہمارے منہ کے ذائقہ کی حس کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
- مسواک کے استعمال سے ہمارا نظام انہظام بہتر ہوتا ہے۔ اور مسواک کھانا ہضم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
مسواک کے دوسرے فوائد:
اگر آپ بہت زیادہ چائے ، کافی ، پان اور تمباکو وغیرہ کااستعمال کرتے ہیں۔ ان چیزوں کے استعمال سے آپ کے دانتوں پر بنے نشان مسواک کے استعمال سے ختم ہو جائے گے۔
مسواک کے استعمال سے آپ کے پیسوں کی بھی بچت ہو گی جو آپ وقت بہ وقات مہنگے ٹوتھ برش (Tooth brush) اور ٹوتھ پیسٹ (Tooth Paste) خریدنے میں صرف کرتے ہیں۔جبکہ مسواک بہت سستی اور مفت میں بھی مل جاتی ہیں۔
اﷲ ہم سب کو سنتِ رسول ﷺ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین۔